دن
آسمان نے روز کے ہی ترہان چڑھتے سورج کو خوش آمدید کہا
روز کی ہی ترہان ماؤں نے اپنے بچوں کو صبح نیند سی جگایا
ایک نے دن کی لئے
لیکن آج بھی آسمان خاموش تھا
اس محرم کے دسویں دن کی ترہان
جو گزرا ہے اور ہم بھولے نہیں ہیں
اس باپ کو، جو اپنے بچے کو سینے سے لگایے
حق مانگ رہا تھا
اپنا اور اپنی اولاد کا نہیں
لیکن وہ حق مانگ رہا تھا
جو ہر انسان کا، خدا سے بخشا ہوا حق ہے
اپنے حکمران سے آنکھیں ملا کے ملنے کا
اپنے حکمران سے انصاف کا حق
اپنی زندگی خدا کی راستے پے، اپنے دل کے راستے پی چلنے کا حق
اور وہ باپ. وہ بیتا. وہ نواسہ.
اپنا حق تو نہ پا سکا، لیکن ہم سب کو شہادت کا راستہ دکھا گیا.
بزدلوں کا راستہ نہیں، جو بھیس میں آ کے، معصوموں کی جان لیتے ہیں
شیطانون کا نہیں، جو وسوسے سے دلوں کو بھکیرتے ہیں
اور آج
ووہی، جو اس کی پیروی کرتے ہیں
اسی باپ، بیٹے اور نواسے کو اپنا قطب مانتے ہیں
انہی نے، نہ جانے کتنو کے دل طور ڈالے
انہی نی، نہ جانے کتنو کی گھر جلا ڈالے
انہی نے ہی، اپنے رنج کے بدلے، کتنو کی دل جلا دے
کتنی ماؤں کے دل توڑ ڈالے
اور آسمان آج بھی خاموش تھا
اور شام ڈھلتے، سورج خاموشی سے آسمان کو اور ہمیں خاموشی میں چھوڑ گیا
Thursday, December 31, 2009
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment