Thursday, December 31, 2009

آسمان خاموش تھا اس دن

دن
آسمان نے روز کے ہی ترہان چڑھتے سورج کو خوش آمدید کہا
روز کی ہی ترہان ماؤں نے اپنے بچوں کو صبح نیند سی جگایا
ایک نے دن کی لئے
لیکن آج بھی آسمان خاموش تھا
اس محرم کے دسویں دن کی ترہان
جو گزرا ہے اور ہم بھولے نہیں ہیں
اس باپ کو، جو اپنے بچے کو سینے سے لگایے
حق مانگ رہا تھا
اپنا اور اپنی اولاد کا نہیں
لیکن وہ حق مانگ رہا تھا
جو ہر انسان کا، خدا سے بخشا ہوا حق ہے
اپنے حکمران سے آنکھیں ملا کے ملنے کا
اپنے حکمران سے انصاف کا حق
اپنی زندگی خدا کی راستے پے، اپنے دل کے راستے پی چلنے کا حق
اور وہ باپ. وہ بیتا. وہ نواسہ.
اپنا حق تو نہ پا سکا، لیکن ہم سب کو شہادت کا راستہ دکھا گیا.
بزدلوں کا راستہ نہیں، جو بھیس میں آ کے، معصوموں کی جان لیتے ہیں
شیطانون کا نہیں، جو وسوسے سے دلوں کو بھکیرتے ہیں
اور آج
ووہی، جو اس کی پیروی کرتے ہیں
اسی باپ، بیٹے اور نواسے کو اپنا قطب مانتے ہیں
انہی نے، نہ جانے کتنو کے دل طور ڈالے
انہی نی، نہ جانے کتنو کی گھر جلا ڈالے
انہی نے ہی، اپنے رنج کے بدلے، کتنو کی دل جلا دے
کتنی ماؤں کے دل توڑ ڈالے
اور آسمان آج بھی خاموش تھا
اور شام ڈھلتے، سورج خاموشی سے آسمان کو اور ہمیں خاموشی میں چھوڑ گیا

0 comments: